Wednesday, June 22, 2016

عید مبارک

جانے کیوں آپ کے رخسار مہک اٹھتے ہیں

جب کبھی کان میں چپکے سے کہا، "عید کا چاند"

لے کے حالات کے صحراؤں میں آ جاتا ہے

آج بھی خلد کی رنگین فضا، عید کا چاند

تلخیاں بڑھ گئیں جب زیست کے پیمانے میں

گھول کر درد کے ماروں نے پیا عید کا چاند

---------------------------

آو مل کر مانگیں دعائیں ہم عید کے دن

باقی رہے نہ کوئی بھی غم عید کے دن

ہر آنگن میں خوشیوں بھرا سورج اُترے

اور چمکتا رہے ہر آنگن عید کے دن

---------------------------

عید کی ہربہار دیکھو تم

عیش لیل ونہار دیکھو تم

ایک اس عید پرہے کیا موقوف؟

ایسی عیدیں ہزار دیکھو تم

---------------------------

عید تکمیلِ عنایت عید تقریبِ سعید

عید روزوں کا تتمہ عید بخشش کی نوید

جس گھڑی دوخ پکارے ہل من مزید

عید ِ مو من رو ز ِ محشر رب کی دید

---------------------------

جن کو مطلوب خدا ہے وہی ان کا دلبر

دن کو روزے سے رہے رات کو جاگے اکثر

کیوں منائیں نہ خوشی ،عید یہاں اور وہاں

اجر مولٰی دے جنہیں پاس سے جھولی بھر کر

دن میں محنت جوکریں ذکر میں کا ٹیں راتیں

جن کو مرغوب عمل ہیں نہیں حیلے باتیں

ان کی مبرور عبادت، ہی صلہ ہے ان کا

ہیں مقرب ِ الٰہی یہ مقدس ذاتیں

---------------------------

نعمتیں مخصوص ہیں سب متقی کے واسطے

زندگی اک اور بھی ہے آدمی کے واسطے

ہو گیا گر حق شنا سا کو ئی جو رمضا ن میں

عید لکھی ہے خدا نے بس اسی کے واسطے

---------------------------

کہہ دیں وہ محبت سے اگر عید مبارک

مل جائے مرادوں کا ثمر عید مبارک

اے کاش ہمیں عید ہو ایسی کوئی حاصل

کہتے رہیں ہم شام و سحر عید مبارک

ہو جائیں سبھی شکوے گلے دور دلوں سے

وہ کہہ دیں گلے مل کے اگر عید مبارک

جب آپ ہمیں اپنا سمجھتے ہیں تو کہیئے

ہنستے ہوئے بے خوف و خطر عید مبارک

---------------------------

ہر کسی کو خدا نصیب کرے

آپ سا اِک حبیب عید کے دِن

آئینہ سال بھر رہا ہمزاد

پر لگا کچھ عجیب عید کے دِن

قہقہے بانٹتا ہے لوگوں میں 

خوبصورت خطیب عید کے دِن 

دُنیا والو! خدارا لے آؤ 


دِل کو دِل کے قریب عید کے دن

چپکےسے چاند کی روشنی چھو جائے آپ کو

دھیرے سے یہ ہوا کچھ کہہ جائے آپ کو

دل سے جو چاہتےہومانگ لوخدا سے

ہم دعا کرتے ہیں مل جائے وہ آپ کو

---------------------------

عنبر کہے خوشبو سے اَذاں ، عید مبارَک

عید آ گئی اے جانِ جہاں ، عید مبارَک

یاقوت لبوں پر ترے قربان شگوفے

چندا ترے ہنسنے کا نشاں ، عید مبارَک

دیدار جنہیں تیرا ملے اُن کو بھی تبریک

جو تجھ کو جہاں دیکھے ، وَہاں عید مبارَک

ملنے کو تجھے صف میں کھڑے ہوں سرِ دَربار

ملکائیں ، شہنشاہِ زَماں ، عید مبارَک

بوسوں کی ترے رُخ کے ملے تتلی کو عیدی

ہر سمت ہو خوشیوں کا سماں ، عید مبارَک

اَللہ مری ساری خوشی بھیج دے تجھ کو

غم بھیجے ترے سارے یہاں ، عید مبارَک

راتیں تری تاباں رہیں ، دِن نورِ دَرخشاں

خوشبو ہو تری اور جواں ، عید مبارَک

کشمش ہو دَہَن میں تو لب اَنگور کو چومیں

منہ میٹھا ہو ، نمکین زَباں ، عید مبارَک

ہر پل ترا عشرت کدے میں شان سے گزرے

غنچوں سا ہنسے ، غنچہ دَہاں ، عید مبارَک

وُہ جوڑیں گے ہر شعر کے کب پہلے حرف کو!

کر دیتے ہیں قیس اِن میں نہاں عید مبارَک

No comments: