تیرہ شبوں کو پھر سے جگمگائے ہلال عید
سندیشہ بہار بن کے آئے ہلال عید
آج عید، کل بھی عید، صبح عید ہر شام عید
خدا کرے تمہارے لیے ہر لمحے کا ہو نام عید
ساتھ مل کر سب منائیں، بات جب ہے عید کی
خود ہنسیں، سب کو ہنسائیں ،بات جب ہے عید کی
فرق اپنے اور پرائے کا رہے باقی نہ کچھ
دوریاں دل سے مٹائیں، بات جب ہے عید کی
کہیں پر بیٹھ جا کیا دیکھتا ہے بزمِ ساقی میں
خدا معلوم پہلے کس طرف سے جام آ جائے
فسانہ کہہ رہے ہیں آج وہ اپنی محبت کا
خدا ایسا کرے میرا کہیں پر نام آ جائے
قمر اک دن سفر میں خود ہلالِ عید بن جاؤں
اگر قبضے میں میرے گردشِ ایام آ جائے
No comments:
Post a Comment