Sunday, July 3, 2016

ہلال عید

تیرہ شبوں کو پھر سے جگمگائے ہلال عید
سندیشہ بہار بن کے آئے ہلال عید

آج عید، کل بھی عید، صبح عید ہر شام عید
خدا کرے تمہارے لیے ہر لمحے کا ہو نام عید

ساتھ مل کر سب منائیں، بات جب ہے عید کی
خود ہنسیں، سب کو ہنسائیں ،بات جب ہے عید کی
فرق اپنے اور پرائے کا رہے باقی نہ کچھ
دوریاں دل سے مٹائیں، بات جب ہے عید کی

کہیں پر بیٹھ جا کیا دیکھتا ہے بزمِ ساقی میں
خدا معلوم پہلے کس طرف سے جام آ جائے
فسانہ کہہ رہے ہیں آج وہ اپنی محبت کا
خدا ایسا کرے میرا کہیں پر نام آ جائے
قمر اک دن سفر میں خود ہلالِ عید بن جاؤں
اگر قبضے میں میرے گردشِ ایام آ جائے

No comments: