Wednesday, July 6, 2016

کس کی کیسی عید

تلک عشرةکاملہ

1-مجاہد کی عید
زندگی کے واسطے درکار کیف جستجو
زندگی کے حوصلے ہیں زندگی کی آبرو
ہے جوابِ ماہِ نو، ہر جذبہء عالم پناہ
عید کیا ہے احتسابِ کائنات  وجاھدوا

2-روزہ دار کی عید

زندگی کے حوصلے ہیں اور تائیدِ رضا
نقش فانی میں ابھرتے ہیں کمالاتِ بقا
اے ہلالِ عید رک کراس کا بھی نظارہ کر
چشمِ روزہ دار،  یعنی مہبطِ نورِ خدا

3-سلطان کی عید

زندگی گرمِ سفر ہے عزمِ یکتائی لیے
عزمِ یکتائ فرو فالِ خود افزائی لیے
با ادب ہے ہرستارہ شوکت وجبروت سے
چاند آیا ہے نئ شانِ صف آرائی لیے

4-یتیم کی عید

عید یعنی یہ مسرت کا سماں میرے لیے
لیکے آیا ہے فغاں، ضبطِ فغاں میرے لیے
دیکھ مجھ کو آگیا ہے راس ہر زخمِ کہن
اے ہلالِ عید! کوئ ارمغاں میرے لیے

5-بیوہ کی عید

سخت مشکل ہے خدا یا کاروبارِ ضبطِ غم
اک طرف ہنگامِ عشرت اک طرف فرطِ الم
اے ہلالِ عید کس کے واسطے لایا ہے تو
عید  یعنی  گردشِ ایام  کا تازہ  ستم

6-مزدور کی عید

گو جھکی جاتی ہے بارِ زندگانی سے کمر
گو شبِ تاریک ہستی میں نہیں  نور ِ سحر
اے ہلالِ عید! تیری نذر یہ نظارہ ہے
تیری جانب اٹھ رہی ہےایک غربت کی نظر

7محصل کی عید

معتکف ہیں معبدِ زر میں دل ودینِ حیات
یہ امید ونا امیدی،  یہ ثبات ونا ثبات
اٹھ رہی ہےتیری جانب اک محصل کی نظر
اے ہلالِ عید!  اے پیغامِ تحصیلِ زکوة

8-لیڈر کی عید

مدتوں میں جاکے بر آتی ہے دیرینہ امید
قوم کا گوشِ سماعت چاہتا ہے اک نوید
مل گیاقدرت کی جانب سے جہانِ رستخیر
کل میری تقریر کا عنوان ہے"تحریکِ عید"

9-غلام کی عید

دیدہ ودل بے تجلی زندگانی بے امام
زندگی کے حوصلے ہیں زندگانی پر حرام
اے ہلالِ نو!  ترے پیغام کے قابل نہیں ِ
بارِ دوشِ ملتِ بیضاء  غلام  بن  غلام

10-میری عید

زندگی کو چاہےء  جذب وکمال ِ سرمدی
اس جہاں میں زندگی ہےآرزوکی محکمی
اےوہ جس نے مجھکو دکھلایاجمالِ من سعَی 
ہو ہلالِ عید کی مانند میری زندگی

کلام -حضرت مولانا ریاست علی صاحب بجنوری استاذ دارالعلوم دیوبند

No comments: