Monday, August 29, 2016

انٹرنیٹ اور عاشق

نیٹ ایجاد ہوا ہجر کے ماروں کے لیے
سرچ انجن ہے بڑی چیز کنواروں کے لیے
جس کو صدمہ شبِ تنہائی کے ایام کا ہے
ایسے عاشق کے لیے نیٹ بہت کام کا ہے
نیٹ فرہاد کو شیریں سے ملا دیتا ہے
عشق انسان کو گوگل پہ بٹھا دیتا ہے
ٹیکسٹ میں لوگ محبت کی خطا بھیجتے ہیں
گھر بتاتے نہیں آفس کا پتہ بھیجتے ہیں
عاشقوں کا یہ نیا طور نیا ٹائپ ہے
پہلے چلمن ہوا کرتی تھی اب اسکائپ ہے
عشق کہتے ہیں جسے اک نیا سمجھوتا ہے
پہلے دل ملتے تھے اب نام کلک ہوتا ہے
دل کا پیغام جب ای میل سے مل جاتا ہے
میل ہر چوک پہ فی میل سے مل جاتا ہے
عشق کا نام فقط آہ و فغاں تھا پہلے
ڈاک خانے میں یہ آرام کہاں تھا پہلے
آئی ڈی جب سے ملی ہے مجھے ہمسائی کی
اچھی لگتی ہے طوالت شبِ تنہائی کی
فیس بک کوچۂ جاناں سے ہے ملتی جلتی
ہر حسینہ یہاں مل جائے گی ہلتی جلتی
یہ موبائل کسی عاشق نے بنایا ہو گا
اس کو محبوب کے ابا نے ستایا ہو گا
ٹیکسٹ جب عاشقِ برقی کا اٹک جاتا ہے
طالبِ شوق تو سولی پہ لٹک جاتا ہے
آن لائن ترے عاشق کا یہی طور سہی
تو نہیں اور سہی اور نہیں اور سہی

No comments: